اپنی امیدیں مختصر کریں
حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا اے امیر المومنین ! اگر آپ کو خوشی یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے جا ملیں تو آپ اپنی امیدیں مختصر کریں اور کھا نا کھائیں لیکن پیٹ نہ بھریں اور لنگی بھی چھوٹی پہنیں اور کرتے پر پیوند لگا ئیں اور اپنے ہا تھ سے جوتی گانٹھیں اس طرح کریں گے تو ان دونوں سے جا ملیں گے۔
اللہ متقیوں کے عمل کو قبول فرماتے ہیں
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا خیر یہ نہیں ہے کہ تمہارا مال اور تمہاری اولاد زیا دہ ہو جائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ ہو اور تمہاری بُردباری کی صفت بڑی ہو اور اپنے رب کی عبادت میں تم لوگوں سے آگے نکلنے کی کو شش کرو۔ اگر تم سے نیکی کا کام ہو جائے تو اللہ کی تعریف کرو اور اگر برائی کا کام ہو جائے تو اللہ سے استغفار کرو اور دنیا میں صرف دو آدمیو ں میں سے ایک کے لیے خیر ہے ایک تو وہ آدمی جس سے کو ئی گناہ ہو گیا اور پھر اس نے تو بہ کرکے اس کی تلا فی کر لی دوسرا وہ آدمی جو نیک کاموں میں جلدی کرتا ہو اور جو عمل تقویٰ کے ساتھ ہو وہ کم شمار نہیں ہو سکتا کیو نکہ جو عمل اللہ کے ہاں قبول ہو وہ کیسے کم شمار ہو سکتا ہے ( کیو نکہ قرآن میں ہے کہ اللہ متقیوں کے عمل کو قبول فرما تے ہیں)۔ ( حیا ة الصحابہ حصہ سوم )
سب سے زیادہ بڑائی اچھے اخلاق میں ہے
حضرت عقبہ بن ابو الصہبا رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں جب ابن ملجم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خنجر مارا تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ رو رہے تھے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے میرے بیٹے! کیوں رو رہے ہو؟ عرض کیا میں کیوں نہ روﺅں جبکہ آج آپ کا آخرت کا پہلا دن اور دنیا کا آخری دن ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا چار اور چار (کل آٹھ) چیزو ں کو پلے باندھ لو۔ ان آٹھ چیزوں کو تم اختیار کرو گے تو پھر تمہارا کوئی عمل تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ابا جان! وہ چیزیں کیا ہیں؟ فرما یا سب سے بڑی مالداری عقلمندی ہے یعنی مال سے بھی زیا دہ کا م آنے والی چیز عقل اور سمجھ ہے اور سب سے بڑی فقیری حما قت اور بے وقوفی ہے ۔ سب سے زیادہ وحشت کی چیز اور سب سے بڑی تنہائی عجب اور خودپسندی ہے اور سب سے زیادہ بڑائی اچھے اخلا ق ہیں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے کہا، اے اباجان ! یہ چار چیزیں تو ہو گئیں، مجھے باقی چا ر چیزیں بھی بتا دیں ۔ فرمایا بے وقوف کی دوستی سے بچنا کیونکہ وہ فائدہ پہنچاتے پہنچاتے تمہارا نقصان کر دے گا اور جھوٹے کی دوستی سے بچنا کیونکہ جو تم سے دور ہے یعنی تمہار ا دشمن ہے اسے تمہارے قریب کر دے گا اور جو تمہارے قریب ہے یعنی تمہارا دوست ہے اسے تم سے دور کر دے گا ( یا وہ دور والی چیز کو نزدیک اور نزدیک والی چیز کو دور بنا ئے گا اور تمہارا نقصان کر دے گا) اور کنجوس کی دوستی سے بھی بچنا کیونکہ جب تمہیں اس کی سخت ضرورت ہو گی وہ اس وقت تم سے دور ہو جائے گا اور بدکار کی دوستی سے بچنا کیونکہ وہ تمہیں معمولی سی چیز کے بدلے میں بیچ دے گا۔ ( حیا ة الصحابہ حصہ سوم )
مومن ایک آنت سے کھاتا ہے اور کافر سات آنت سے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کافر مہمان ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کے دوہنے کا حکم دیا، اسے دوہا گیا اور اس کا دودھ اسے پلا دیا گیا، پھر دوسری کا دوہا گیا اور پلایا گیا، یہاں تک کہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا۔ پھر وہ شخص صبح کو اسلام لے آیا۔ (صبح کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ بکری کودوہا جائے، چنانچہ اس کادودھ دوہا گیا اور پلایا گیا پھر دوسری بکری کادودھ دوہا گیا مگر اس کا دودھ نہ پی سکا (پیٹ بھر گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن ایک آنت سے کھاتا ہے اور کافر سات آنت سے۔ (ترغیب جلد 3، صفحہ 136، ترمذی جلد 2، صفحہ 45)
مومن کم کھاتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوکا کھانا تین کو، اور تین کا کھانا چار کو کافی ہو جاتا ہے۔ (بخاری ، جلد 2، صفحہ 812)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک (مومن) کا کھانا دوکو اور دو کا چار کو اور چار کا آٹھ کو کافی ہو جاتاہے۔ (ابن ماجہ 2، صفحہ 231، مسلم)
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ساتھ کھاﺅ، الگ الگ مت کھاﺅ کہ ایک کا کھانا دو کو کافی ہو جاتاہے۔ (عینی جلد 21،صفحہ 40)
آخر میں میٹھا کھانا
حضرت عکراش بن ذویب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثرید کھایا جس میں چربی کی بڑی چکناہٹ تھی، پھر اس کے بعد کھجور نوش فرمائی(ترمذی، ابن ماجہ، جلد 2، صفحہ 235)
کھانے پینے کی چیزوں میں مکھی گر جائے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مکھی تمہارے پینے (کھانے ) میں گر جائے تو اسے ڈبو دو، اس کے ایک بازو میں بیماری ہے، دوسرے میں شفاءہے۔ (بخاری، ابوداﺅد، سیرة خیرالعباد، جلد 7، صفحہ 276)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب مکھی تمہارے برتن میں گر جائے تو اسے ڈبودو، اس کے ایک بازو میں زہر ہے اور دوسرے بازو میں شفاءہے، وہ زہروالے بازو کو آگے بڑھاتی ہے اور شفاءوالے کو پیچھے رکھتی ہے۔ (نسائی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب مکھی برتن میں گر جائے تو اسے غوطہ دے دو، اس کے ایک بازو میں مرض دوسرے میں شفاءہے، وہ اسی بازو کو ڈالتی ہے، جس میں مرض ہوتاہے، تو تم پورے کو غوطہ دے دو، پھر نکال دو۔ (ابوداﺅد)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 53
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں